بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے مکروہ اوقات میں ریاض الجنۃ میں نوافل ادا کرنا


سوال

"ریاض الجنۃ"  میں بعد فجر اور زوال کے اوقات اور بعد نماز عصر نفل پڑھنا کیسا ہے؟ مسجد نبوی میں لوگ ان وقات میں نوافل ادا کرتے ہیں!

جواب

طلوع، زوال اور غروب، اسی طرح فجر کی نماز کا وقت داخل ہونے سے سورج طلوع ہونے تک (فجر کی سنت کے علاوہ)، اور عصر کی نماز کے بعد سے غروب ہونے تک کسی قسم کے نوافل پڑھنا جائز نہیں ہے، لہذا ان اوقات میں "ریاض الجنۃ" میں نفل نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔

"أن النبي صلی الله علیه وسلم نهی عن الصلاة بعد الصبح حتی تشرق الشمس ، و بعد العصر حتی تغرب." (صحیح البخاري، 1/120، رقم الحدیث:581، ط:دار طوق النجاة) 

الفتاوى الهندية (1/ 52):
"ثلاث ساعات لا تجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة: إذا طلعت الشمس حتى ترتفع، وعند الانتصاف إلى أن تزول، وعند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك فإنه يجوز أداؤه عند الغروب. هكذا في فتاوى قاضي خان". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں