بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے لیے مخصوص جگہ میں عورتوں کا ایام میں آنا


سوال

ایک بلڈنگ کے نیچے پارکنگ میں نماز  کے لیے جگہ بنائی ہوئی ہے، جہاں تقریباً بیس سال سے پانچوں نمازیں باجماعت ادا کی جاتی ہیں، اور تراویح بھی ہوتی ہے، البتہ جمعہ اور عید ین کی نماز نہیں ہوتی۔ البتہ اس جگہ پر باقاعدہ مسجد کی نیت نہیں کی گئی۔

 سوال یہ ہے کہ اس جگہ پر نمازوں کے اوقات کے علاوہ خواتین کے لیے ناظرہ قرآن کی کلاس کھولنے کا ارادہ ہے، کیا ایسی جگہ پر خواتین کے لیے ناظرہ قرآن کی کلاس شروع کرنا کیسا ہے؟ جب کہ خواتین میں بعض ایام والی خواتین بھی ہوتی ہیں جوکہ ان دنوں میں قرآن کے علاوہ دعائیں وغیرہ یاد کرتی ہیں؟

جواب

سوال میں چوں کہ صراحت ہے کہ مذکورہ جگہ وقف نہ ہونے کی وجہ سے باقاعدہ مسجد شرعی کے حکم میں نہیں ہے، اس لیے اس جگہ پر نماز کے اوقات کے علاوہ شرعی اصولوں کے مطابق(یعنی پردہ کا اہتمام، خواتین کوپڑھانے کے لیے معلمہ کا ہونا، نمازوں کے اوقات سے اتنا پہلے خواتین کا وہاں سے چلے جانا کہ مردوں سے ان کا اختلاط بالکل نہ ہو وغیرہ)خواتین کا قرآنِ کریم سیکھنے کے لیے آنا درست ہے، نیز مسجدِ شرعی نہ ہونے کی وجہ سے ایام والی عورت بھی داخل ہوسکتی ہے،البتہ ایسی عورت  بغیر حائل کے قرآن کریم کو نہ چھوسکتی ہے اور نہ تلاوت کرسکتی ہے، ذکر واذکار اور دعائیں پڑھنا اور یاد کرنا درست ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں