بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے فوراً بعد تعلیم یا درس کا عمل


سوال

 ہماری مسجد میں روزانہ فجرکی نماز کے بعد فضائل اعمال کی تعلیم اور عصر کی نماز کے فورًا بعد درس حدیث ہوتاہے، جس  کی وجہ سے  ہم ان نمازوں کے بعد مسنون تسبیحات نہیں پڑھ  پاتے کیاروزانہ  نماز کے فورًا بعد  درسِ  حدیث دینا درست ہے ؟ اور اگر درست تو کیا روزانہ ان نمازوں کےبعد تسبیحات کارہ جانا ٹھیک ہے؟

جواب

مسلمانوں  کی رہنمائی کے لیے وعظ و نصیحت، دینی کتب  کی تعلیم،  درسِ حدیث وغیرہ انتہائی مفید عمل ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کی زندگی میں فرائض، واجبات اور سنن کو زندہ کرنا ہے؛  اس لیے تعلیم، درسِ حدیث وغیرہ  نمازوں کے بعد  کی  مختصر مسنون تسبیحات  کے بعد شروع کرنا چاہیے۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (17 / 230):

"و يكون الاحتساب مكروهًا إذا أدى إلى الوقوع في المكروه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201220

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں