بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران خیالات کا آنا


سوال

 نماز کے دوران جو بے ہودہ خیالات آتے ہیں، کیا ان سے نماز نہیں ہوتی؟ اور ان سے اجتناب کا کوئی مستقل حل بھی بتائیں!

جواب

نماز کے آداب میں سے ہے کہ اسے پوری یک سوئی اور توجہ سے ادا کیا جائے، تاہم نماز کے دوران  ذہن میں مختلف خیالات آجاتے ہیں اس سے نماز نہیں ٹوٹتی اور نہ انسان گناہ گار ہوتا ہے، ہاں اپنے ارادے سے ایسے خیالات نہ لائے جائیں اور اگر غیر اختیاری طور پر آجائیں تو تنبہ اور توجہ ہونے کے بعد ان خیالات کو قصداً دماغ میں چلایا نہ جائے،ان خیالات سے چھٹکارے کے لیے چند امور کا اہتمام کریں:

1- جن عادتوں کی وجہ سے وساوس آتے ہیں ( غیر مفید کتابوں کا مطالعہ،ویڈیوز،موبائل کا غیر ضروری استعمال،غیر شرعی ماحول وغیرہ )ان سے اجتناب کریں۔

2-استنجا  میں پاکی کا مکمل خیال رکھیں ۔

3-وضو سنت کے مطابق کریں۔

4-نماز سے قبل دل میں یہ تصور کریں کہ مالک الملک (بادشاہوں کے بادشاہ )کے دربار میں پیشی ہے۔

 5-ہر نماز سے قبل یہ سوچیں کہ ممکن ہے کی یہ زندگی کی آخری نماز ہو دوبارہ موقع نہ ملے۔

6-جو پڑھیں اس کو مکمل دھیان اور توجہ سے پڑھیں۔

7- امام کی اقتدا میں نہ ہوں تو تلاوت اتنی آواز سے کریں کہ اپنے کانوں کو سنائی دے۔

8-باجماعت نماز میں امام کی آواز کی طرف دھیان رکھیں۔

9- کم از کم نماز کے ہررکن کی ادائیگی کے وقت یہ ذہن میں رکھیں کہ اس کے بعد یہ رکن ادا کرنا ہے، اسی طرح نماز کے آخر تک دھیان رکھیں، نماز میں توجہ برقرار رکھنے کا یہ کم سے کم درجہ اور مجرب طریقہ ہے۔

10- نماز کے بعد استغفار کی عادت بنائیں۔

11- ہرفرض نماز کے بعد سات مرتبہ اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھنے کا اہتمام کریں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200724

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں