بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر پڑھی جانے والی دعا


سوال

فرض نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر جو دعا پڑھی جاتی ہے,  کیا یہ احادیث سے ثابت ہے؟ براۓ مہربانی وضاحت فرمائیں!

جواب

یہ دعا امام طبرانی رحمہ اللہ نے ’’المعجم الاوسط للطبرانی‘‘ میں  ، اور ’’الدعا ء للطبرانی‘‘ میں نقل کی ہے،  حدیث کے راویان پر اگرچہ کچھ کلام ہے، لیکن بالکل ساقط الاعتبار روایت نہیں ہے،لہذا اسے پڑھا جاسکتا ہے، حدیث ملاحظہ فرمائیں:

 "حدثنا بکر قال، نا عبدالله بن صالح قال: نا کثیر بن سلیم الیشکري، عن أنس بن مالك أن النبي صلی الله علیه وسلم کان إذا صلی وفرغ من صلاته مسح بیمینه علی رأسه، وقال: بسم الله الذي لا إله إلا هو الرحمن الرحیم، اللهم اذهب عني الهم والحزن". (المعجم الاوسط للطبرانی ، من اسمہ بکر :۴۔۱۲۶،ط:مکتبۃ المعارف ریاض )

الدعاء میں فرماتے ہیں :

"حدثنا ابو مسلم الکشي، ثنا حفص بن عمر الحوضي، ثنا سلام الطویل، عن زید العمي، عن معاویة بن قرة، عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: "کان رسول الله صلی الله علیه وسلم إذا قضی صلاته یعنی وسلم، مسح جبهته بیده الیمنی، ثم یقول: بسم الله الذي لا إله إلا هو الرحمن الرحیم، اللهم اذهب عني الهم والحزن". (الدعاء للطبرانی، جامع ابواب القول ادبار الصلاۃ :۱۔۲۱۰ ، ط:دارالکتب العلمیہ بیروت ۱۴۱۳ھ)

علامہ ہیثمی اس کی سند کے بارے میں فرماتے ہیں :

"رواه الطبراني في الأوسط والبزاز نحوه بأسانید، وفیه زید العمي، وقد وثقه غیر واحد، وضعفه الجمهور، وبقیة رجال أحد إسنادي الطبراني ثقات، وفي بعضهم خلاف". (مجمع الزوائد :۳۔۲۴۱،دارلاکتب العلمیہ بیروت ۱۹۹۸ء)

لہذا نماز کے بعد اس دعا کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس کو سنت سمجھنا   درست نہیں ہے، کیوں کہ ضعیف حدیث پر عمل کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اس کی سنیت کا اعتقاد نہ ہو  ۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144008201256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں