بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز پڑھنے والے کے پاس شور کرنا


سوال

جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے پاس شور مچایا جا رہا ہو اور باتیں کی جا رہی ہوں جس کی وجہ سے نماز سے دھیان ہٹ رہا ہو تو اس کے بارے میں اسلام ہمیں کیسے منع کرتا ہے؟  کیا یہ طریقہ کفار اپنایا کرتے تھے؟ کسی حدیثِ پاک یا قرآنی آیات کی روشنی میں بتا دیں!

جواب

نماز پڑھنے والے کے پاس شور مچاکر  بالقصد اسے تشویش میں مبتلا کرنا ایذاءِ مسلم ہونے کی وجہ سے حرام ہے، باقی آپ کا یہ کہنا کہ ’’کیا کفار یہ طریقہ اپنایا کرتے تھے‘‘  تو واضح رہنا چاہیے کہ نبی کریمﷺ کو قرآن پڑھتا سن کرکفارِ مکہ  شور مچایا کرتے تھے؛ تاکہ تلاوت کی آواز نہ سنی جاسکے، تلاوت کرنا نماز اور نماز کے علاوہ دونوں حالتوں میں ممکن ہے۔

روح المعانى (12 / 371):
"أخرج ابن أبي حاتم عن ابن عباس قال: كان النبي صلى اللّه عليه وسلم وهو بمكة إذا قرأ القرآن يرفع صوته، فكان المشركون يطردون الناس عنه ويقولون: {لاتسمعوا لهذا القرآن وَالْغَوْا فِيهِ} وأتوا باللغو عند قراءته ليتشوش على القارئ، والمراد باللغو ما لا أصل له وما لا معنى له، وكان المشركون عند قراءته عليه الصلاة والسلام يأتون بالمكاء والصفير والصياح وإنشاد الشعر والأراجيز ...‘‘ الخ فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144104200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں