جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے پاس شور مچایا جا رہا ہو اور باتیں کی جا رہی ہوں جس کی وجہ سے نماز سے دھیان ہٹ رہا ہو تو اس کے بارے میں اسلام ہمیں کیسے منع کرتا ہے؟ کیا یہ طریقہ کفار اپنایا کرتے تھے؟ کسی حدیثِ پاک یا قرآنی آیات کی روشنی میں بتا دیں!
نماز اللہ تعالی کی اہم ترین عبادت ہے، اس لیے نماز پڑھنے والا ایسی نماز کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کرے جہاں یک سوئی سے نماز ادا کی جاسکے، اور جب نماز ادا کرنے والانماز اداکررہاہو اور کچھ لوگ قریب میں ہوں تو انہیں نماز پڑھنے والے کی رعایت رکھتے ہوئے اپنی گفتگو دھیمے لہجے میں کرنی چاہیے؛ تاکہ نماز میں خلل نہ آئے۔ نما زکی اہمیت بتاکر شور کرنے والوں کو سمجھایاجائے۔
باقی اس حرکت کو کفار کی حرکت سے تشبیہ نہ دی جائے، اسے ہم غفلت کہہ سکتے ہیں، کیوں کہ (بے شک کفار رسول اللہ ﷺ کی تلاوت اور مسلمانوں کی نمازوں کے وقت شو و غل کیا کرتے تھے، لیکن) کفار کا تو مقصد ہی قرآن کی آواز کو دبانا ہوتا تھا، جب کہ کسی مسلمان کا یہ عمل اس قصد وارادہ سے نہیں ہوتا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200796
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن