اگر کوئی آدمی عذر کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھتاہے تو اگر قیام کی صورت میں اپنے ہاتھ بھولےسے گھٹنوں پر رکھ لے اور رکوع جاتے وقت یاد آجاۓ تو نماز پر کوئی اثر ہوگا؟
نماز میں تکبیر تحریمہ کے بعد ناف کے نیچے دونوں ہاتھ باندھنا سنت ہے، اگر کوئی شخص کبھی عذر یا بھول کی وجہ سے ہاتھ باندھنا بھول گیا اور رکوع میں چلے گیا تو اس کی نماز ادا ہوجائے گی، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کی نماز ادا ہوگئی۔
البحر الرائق (1/ 319، 320):
"(قوله: وسننها رفع اليدين للتحريمة) للمواظبة ... (قوله: و وضع يمينه على يساره تحت سرته)؛ لما في صحيح مسلم عن وائل بن حجر أنه قال: «ثم وضع النبي صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على اليسرى»، فانتفى به قول مالك بالإرسال". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200361
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن