اگر کوئی شخص شک کی بیماری میں مبتلا ہو جائے ، جیسا کہ وضو، غسل اور نماز میں شک کرتا ہو تو اس شک کا علاج کیا ہے۔ اور کیسے اس سے نجات حاصل کی جائے؟
ایسے شکوک کا علاج یہ ہے کہ ان شکوک اور وساوس کی جانب بالکل توجہ نہ دیں، انہیں نظر انداز کریں، ایسے غیر اختیاری شکوک کے ساتھ بھی اللہ تعالیٰ عبادات قبول کرنے والا ہے۔ وضو اور غسل میں اعضاء کو تین مرتبہ دھوئیں اس سے زیادہ نہ دھوئیں، نماز میں جو رکن اور عمل ادا کررہے ہوں اس کی طرف توجہ رکھیں نیز اگلے رکن کا دھیان رہے کہ اس کے بعد کیا کرنا ہے، اس سے یہ شکوک ان شاء اللہ ختم ہوجائیں گے۔
لماقال العلامة ابن نجیم المصري: "الیقین لایزول بالشک"۔ (الأشباه والنظائر:ج؍۱،ص؍۱۸۳)
ولمافي الهندیة(۱۳/۱): "في الأصل من شک في بعض وضوء ه وهو أول ماشک غسل الموضع الذي شک فیه، فإن وقع ذلک کثیراً لم یلتفت إلیه، هذا إذا کان الشک في خلال الوضوء، فإن کان بعد الفراغ من الوضوء لم یلتفت إلی ذلک، ومن شک في الحدث فهو علی وضوء ه ولو کان محدثاً فشک في الطهارة فهو علی حدثه، ولا یعمل بالتحري، کذا في الخلاصة" ۔
وفي الدر المختار (۱۵۰/۱): "شک في بعض وضوء ه أعاد ما شک فیه لوفي خلاله، ولم یکن الشک عادة له وإلا لا"۔
وفي الشامیة تحته : (قوله: وإلالا) أي وإن لم یکن في خلاله بل کان بعد الفراغ منه وإن کان أول ماعرض له الشک أو کان الشک عادة له وإن کان في خلاله فلا یعید شیئاً قطعاًللوسوسة عنه، کما في التاتارخانیة وغیرها"۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201053
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن