بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں قرات میں غلطی کرنا


سوال

امام صاحب نے عشاء  کی نماز میں سورۃ الزمر کا آخری رکوع تلاوت فرمایا، جس میں امام صاحب نے {وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَآاَلَمْ یَاْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِ رَبِّکُمْ}  تک پڑھا اور اس کے بعدایسالفظ پڑھا جو قرآن میں تو ہے، لیکن اس رکوع میں نہیں، اور اس کے بعد "قیل ادخلوا "سے  قرات کی پہلی رکعت میں,امر مطلوب یہ ہے کہ اس صورت میں نماز ہوگئی  یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دونوں آیات میں اہلِ جہنم کا ذکر ہے، اب اگر دونوں آیات کے درمیان اہلِ جنت کے ذکر والی آیت پڑھی گئی ہو  یا ایسی آیت پڑھی گئی ہو جس سے معنیٰ بالکل بدل جاتا ہو تو ایسی صورت میں نماز فاسد ہوجائے گی، نماز کا اعادہ کرنا ہوگا، اور اگر معنیٰ نہ بدلتا ہو تو ایسی صورت میں نماز درست ہوگی۔ بہتر  یہ ہے کہ امام صاحب نے جو الفاظ ادا کیے ہیں وہ لکھ کر ارسال کیجیے، تاکہ حکم وضاحت سے بتایا جاسکے۔ 

"و القاعدة عند المتقدمین أن ما غیّر المعنی تغییرًا یکون اعتقاده کفر یفسد في جمیع ذلك سواء کان في القرآن أو لا ...". (الشامية 1/631، باب ما یفسد الصلاة و مایکره فیها، ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200875

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں