اگر امام صاحب نے عشاء کی نماز میں قراءت میں 24سپارے کی آیت{وقال الذین کفرو ربنا ارنا الذین ...} کے آخر میں {تحت اقدامنا لیکونا من الاسفلین} کے بجائے ’’من المسلمین‘‘پڑھا اور پھر دوسری جگہ سے تلاوت شروع کی تو کیا نماز ادا ہوگئی؟
اگر کسی شخص سے قراءت میں فحش غلطی ہو اور اس نوعیت کی ہو کہ اس سے معنی بالکل تبدیل اور فاسد ہوجائے تو اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، چاہے مقدارِ واجب قراءت کی جا چکی ہو یا نہیں،البتہ اگر ایسی غلطی کی اصلاح دورانِ نماز اسی رکعت میں کرلی گئی یا لحنِ جلی ہو، لیکن معنی میں ایسا خلل نہ آئے جس سے نماز کے فساد کا حکم لگے، یا لحنِ خفی ہو تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔
صورتِ مسئولہ میں امام صاحب نے {لیکونا من الاسفلین} کی جگہ ’’لیکونا من المسلمین‘‘پڑھا ہے، چوں کہ یہ فحش غلطی ہے اور معنی بالکل تبدیل ہوگئے ہیں، نیزپھر امام نے نماز میں یہ غلطی درست بھی نہیں کی اور دوسرے مقام سے قراءت شروع کردی تو اس صورت میں نماز فاسد ہوگئی ، ایسی نماز کا اعادہ لازم ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے :
" أما إذا لم يقف ووصل - إن لم يغير المعنى - نحو أن يقرأ { إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات } فلهم جزاء الحسنى مكان قوله { كانت لهم جنات الفردوس نزلا } لاتفسد. أما إذا غير المعنى بأن قرأ " إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات أولئك هم شر البرية إن الذين كفروا من أهل الكتاب " إلى قوله " خالدين فيها أولئك هم خير البرية " تفسد عند عامة علمائنا وهو الصحيح".
هكذا في الخلاصة، (3/102):
"ذكر في الفوائد لو قرأ في الصلاة بخطأ فاحش، ثم رجع وقرأ صحيحاً، قال: عندي صلاته جائزة، وكذلك الإعراب، ولو قرأ النصب مكان الرفع، والرفع مكان النصب، أو الخفض مكان الرفع أو النصب لاتفسد صلاته". (ایضاً) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200093
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن