بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں خیالات آنے سے نماز کی قبولیت کا کیا حکم


سوال

نماز میں خیالات آ نے سے کیا نماز قبول ہو جاتی ہے؟ لاکھ کوشش کرتا ہوں پھر بھی ذہن بھٹک جاتا ہے،  کیا میں اس طرح گناہ کا مرتکب تو نہ ہو جاؤں گا؟

جواب

نماز کے جس رکن میں جو پڑھا جائے اس کے الفاظ اور معانی کی طرف دھیان رکھیں، ہر رکن ادا کرتے وقت اس کی سنتوں اور آداب کا خیال رکھیں، اور جس عمل میں مشغول ہوں اس کے بعد آنے والے عمل کی طرف توجہ رہے، اس طرح نماز میں دھیان حاصل ہوگا، ابتدا میں بتکلف دھیان لانا پڑے گا،نماز کے دوران جب بھی خیال بٹ جائے فوراً دوبارہ نماز کی طرف متوجہ ہوجائیں، نیز یہ سوچیں کہ میں اللہ کے سامنے کھڑا ہوں اور اللہ تعالی مجھے دیکھ رہے ہیں،آہستہ آہستہ مشق ہو جا ئے گی۔  اس محنت کے بعد بھی اگر خیالات آئیں تو غیر اختیاری خیالات پر مواخذہ نہیں ہے، البتہ جیسےہی تنبہ ہوجائے کہ نماز میں دنیاوی خیال آرہاہے تو فوراً توجہ نماز کی طرف منتقل کردیں، اپنے ارادے اور اختیار سے دنیاوی امور میں نہ سوچیں۔ان شاء اللہ گناہ گار نہیں ہوں گے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں