نماز میں خیالات آ نے سے کیا نماز قبول ہو جاتی ہے؟ لاکھ کوشش کرتا ہوں پھر بھی ذہن بھٹک جاتا ہے، کیا میں اس طرح گناہ کا مرتکب تو نہ ہو جاؤں گا؟
نماز کے جس رکن میں جو پڑھا جائے اس کے الفاظ اور معانی کی طرف دھیان رکھیں، ہر رکن ادا کرتے وقت اس کی سنتوں اور آداب کا خیال رکھیں، اور جس عمل میں مشغول ہوں اس کے بعد آنے والے عمل کی طرف توجہ رہے، اس طرح نماز میں دھیان حاصل ہوگا، ابتدا میں بتکلف دھیان لانا پڑے گا،نماز کے دوران جب بھی خیال بٹ جائے فوراً دوبارہ نماز کی طرف متوجہ ہوجائیں، نیز یہ سوچیں کہ میں اللہ کے سامنے کھڑا ہوں اور اللہ تعالی مجھے دیکھ رہے ہیں،آہستہ آہستہ مشق ہو جا ئے گی۔ اس محنت کے بعد بھی اگر خیالات آئیں تو غیر اختیاری خیالات پر مواخذہ نہیں ہے، البتہ جیسےہی تنبہ ہوجائے کہ نماز میں دنیاوی خیال آرہاہے تو فوراً توجہ نماز کی طرف منتقل کردیں، اپنے ارادے اور اختیار سے دنیاوی امور میں نہ سوچیں۔ان شاء اللہ گناہ گار نہیں ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200515
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن