بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں خواتین کے بیٹھنے اور سجدہ کا طریقہ


سوال

عوتوں کو نماز میں سیدھی طرف پاؤں نکال کر بیٹھنے کا حکم ہے، لیکن میں سیدھی طرف دونوں پاؤں نکال کر سجدہ نہیں کر پاتی تو کیا دوسری طرف پاؤں نکال کر نماز ادا کرنے میں کوئی حرج ہے؟ جب کہ دوسری طرف پاؤں نکال کر آرام سے بیٹھا جاتا ہے!

جواب

عوتوں کے لیے پہلے اور دوسرے قاعدے میں دائیں طرف دونوں پیر نکال کر سرین کے بل اس طور پر بیٹھنا مسنون ہے کہ دائیں ران بائیں ران پر اور دائیں پنڈلی بائیں پنڈلی پر آجائے اور اسی طرح پیر دائیں طرف رکھتے ہوئے خوب سمٹ کر سجدہ کرنا چاہیے، تاہم یہ عام احوال میں حکم ہے۔  البتہ اگر کسی خاتون کے لیے اس طرح بیٹھنا اور سجدہ کرنا مشقت کا باعث ہو تو جس طرح سہولت سے سجدہ کر سکے کرسکتی ہے۔

’’حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح‘‘ میں ہے:

"و" يسن "تورك المرأة" بأن تجلس على أليتها وتضع الفخذ على الفخذ وتخرج رجلها من تحت وركها اليمنى؛ لأنه أستر لها‘‘.( كتاب الصلاة، فصل في بيان سننها، ص: ٢٦٩،ط: قديمي)

حلبي كبيرمیں ہے:

’’و أما المرأة فإنها تنخفض أي تتطامن و تتسفل في السجود و تلزق بطنها بفخذيها و تضم ضبعيها‘‘. (صفة الصلاة، ص: ٣٢٢، ط: سهيل اكيدمي لاهور) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200606

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں