بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں آیت میں تقدیم و تاخیر کرنا


سوال

نماز میں سورہ زلزال شروع سے پڑھنے کے بعد{فمن یعمل مثقال ذرة خیرًا یره}، {ومن یعمل مثقال ذرة شرًّا یره} اس طرح پڑھی کہ ان آیات میں "خیرًا" اور"شرًّا"  کی جگہ بدلی ،یعنی"خیراً"  کی جگہ "شرًّا"  اور اس کے برعکس ۔ تو نماز کا اعادہ کرنا ہوگا یا نماز ہوگئی ؟

جواب

نماز میں سورۂ زلزال پڑھتے ہوئے آخری آیات {فمن یعمل مثقال ذرة خیرًا یره} اور  {ومن یعمل مثقال ذرة شرًّا یره} میں اگر ترتیب میں غلطی ہوجائے اور آیات میں تقدیم وتاخیر ہوجائے تو  اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، نماز درست ہوجائے گی۔

المحیط البرہانی میں ہے :

"الفصل السابع في الخطأ في التقديم والتأخير

وإنه على وجوه: أحدها: أن يقدم بجملة على جملة، ويفهم بالتقديم ما يفهم بالتأخير، نحو أن يقرأ: {يوم تسود وجوه وتبيض وجوه}، أو يقرأ: {وكتبنا عليهم فيها أن العين بالعين والنفس بالنفس}، أو يقرأ: {العبد بالعبد والحر بالحر}، ونحو ذلك لاتفسد صلاته". (1/479،داراحیاء التراث العربی-1/376المکتبۃ الغفاریة کانسی روڈ کوئٹہ)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"( ومنها) الخطأ في التقديم والتأخير إن قدم كلمة على كلمة أو أخر إن لم يتغير المعنى لاتفسد نحو إن قرأ: {لهم فيها زفير وشهيق}، هكذا في الخلاصة. وإن تغير المعنى نحو أن يقرأ: {إن الأبرار لفي جحيم وإن الفجار لفي نعيم} فأكثر المشايخ على أنها تفسد، وهو الصحيح". (1/80مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144107200311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں