بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز قضا ہوجانے کے خوف سے وقتی طور پر تیمم کرنا


سوال

وقت کم ہونے کی وجہ سے فی الوقت تیمم کر کے نماز پڑھ لیں، پھر بعد میں وضو کر کے دھرا لیں یا پھر صرف وضو کرکے ہی پڑھیں،  تیمم کے ساتھ پڑھنے کی ضرورت نہیں؟

جواب

بعض فقہاء کرام نے ایسی صورت میں (جب کہ وقت بہت تنگ ہو اور وضو یا غسل کی صورت میں نماز کا وقت فوت ہونے کا یقین ہو) یہ حکم لکھا ہے کہ احتیاط کے پیشِ نظر فی الوقت تیمم کرکے نماز پڑھ لے(بشرطیکہ جسم ظاہری ناپاکی سے پاک ہو)،  لیکن پھر جلد ہی وضو یا غسل کرکے نماز دوبارہ ادا کرے۔  چنانچہ "الدر المختار" میں ہے:

الدر المختار:

" ...وقیل: یتیمم لفوات الوقت. قال الحلبی: فالأحوط أن يتيمم ويصلي ثم يعيده."

وفي " الرد":

"(قوله: قال الحلبي): أي البرهان الحلبي في شرحه على المنية، وذكر مثله العلامة ابن أمير الحاج الحلبي في الحلية شرح المنية، حيث ذكر فروعاً عن المشايخ، ثم قال: ماحاصله: ولعل هذا من هؤلاء المشايخ اختيار لقول زفر؛ لقوة دليله، وهو أن التيمم إنما شرع للحاجة إلی أداء الصلاة في الوقت فيتيمم عند خوف فوته ... فينبغي العمل به احتياطاً، ولاسيما كلام ابن الهمام يميل إلی ترجيح قول زفر كماعلمته، بل قدعلمت من كلام القنية إنه رواية عن مشايخنا الثلاثة". (باب التیمم، 1/246 ط:سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں