بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز فجر کو قضا کرکے پڑھنا


سوال

میرا نماز فجر کے حوالے سے سوال ہے،وہ یہ کہ میرے دماغ کا مسئلہ ہے،جس کی وجہ سے میں نفسیاتی گولیاں کھاتاہوں،گولیاں کھانے کے بعد میری نارمل نیند چوبیس گھنٹوں میں سے دس سے بارہ گھنٹے ہوجاتی ہے،رات کو گیارہ سے بارہ بجے کے درمیان میں گولیاں کھا کے سوتاہوں،پھر جب میں جاگتاہوں تو کم ازکم دس بج رہے ہوتے ہیں،کبھی کبھار جلدی اٹھ جاتاہوں تو رات کو گیارہ بجنے تک  ذہنی طبیعت بہت زیادہ متاثر ہونے لگتی ہے،گھر کے لوگ خود کو میری وجہ سے متاثر  سمجھتے ہیں،اور کسی وجہ سے گولی نہ کھائی تو پوری رات پورا دن نیند نہیں آتی،بستر پر پڑارہتاہوں تو پڑے پڑے فجر ہوجاتی ہے،ایک منٹ کے لیے نیند نہیں آتی  نہ ہی جسم پر نیند کے آثار ہوتے ہیں۔ اب ترتیب یہ ہے کہ میں جب دس بجے جاگتاہوں تو فجر کی دو سنت اور دو فرض قضا کی نیت سے پڑھتاہوں ،باقی چار نمازیں وقت پر پابندی سے پڑھتاہوں ۔میں  یہ پوچھناچاہتاہوں کہ میں نے جو ترتیب بنا رکھی ہے اس میں میرے لیے کوئی گنجائش نکلتی ہے  یا نہیں؟یامجھے وقت پر نماز فجر کے لیے جاگناچاہیے؟

جواب

ہر نماز اپنے مقررہ وقت پر ہر عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے،اور اس کا ثبوت قرآن کریم کی آیات اور احادیث مبارکہ سے ہے،بغیر کسی شرعی عذر کے نماز کو چھوڑنایامؤخر کرنا جائز نہیں ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے:

ترجمہ:' بیشک نماز مسلمانوں پر فرض ہے اپنے مقرر وقتوں میں'۔(النساء:103)

یعنی: بے شک نماز فرض ہے وقت معین میں، سفر، حضر، اطمینان، خوف ہر حالت میں اسی وقت میں ادا کرنا ضروری ہے یہ نہیں کہ جب چاہو پڑھ لو۔(تفسیر عثمانی)

نیز احادیث مبارکہ میں رسول اللہ ﷺنے نمازوں کو اپنے مقررہ اوقات میں پڑھنے کاحکم دیاہے،اور خاص طور پر نمازِ فجر اور نمازِ عشاء کو اپنے اوقات پر ادا کرنے کی بہت تاکید آئی ہے اور بلاعذر شرعی قضاکرکے پڑھنے کو نفا ق کی علامت قرار دیاہے۔

لہذا آپ نمازِ فجر بھی دیگر نمازوں کی طرح مقررہ وقت پر ہی اداکریں، اور اگر رات گیارہ بجے سونے کی وجہ سے صبح اٹھنے میں دشواری ہو  یااٹھنے کی وجہ سے طبیعت متاثر ہوتی ہو تو رات کو جلدسونے کی عادت بنائیں؛ تاکہ صبح اٹھنے میں کوئی شواری اور پریشانی نہ ہو، البتہ اگر کبھی کبھاراہتمام کے باوجود آنکھ نہ کھل سکے اور وقت نکل جائے توبیدار ہوتے ہی نماز ادا کریں، اس صورت میں امید ہے کہ ان شاء اللہ مواخذہ نہیں ہوگا،جیساکہ حدیث شریف میں ہے:

'حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوکوئی نماز کو بھول گیا یا نماز کے وقت سوتارہ گیاتو اس کاکفارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے یاسو کے اٹھے اسی وقت پڑھ لے'۔ (صحیح مسلم)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں