بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ کی ثناء میں جل ثناء ک کاثبوت


سوال

کیا جنازے کی نماز میں جو " ثناء"  پڑھی جائے گی اس میں "جل ثناءک" پڑھنا ثابت ہے ؟ اور کیا حکم ہے؟

جواب

آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثناء کے بارے میں منقول مشہورروایات میں ''جل ثناؤک''کے الفاظ موجود نہیں ، بعض نادرروایات  اور ماثور دعاؤں میں یہ الفاظ منقول ہیں ؛ اس لیے نماز جنازہ میں یہ الفاظ پڑھنادرست اور جائز ہے ۔البتہ فرائض میں ان الفاظ کا اضافہ ثناء میں نہ کیاجائے۔"تبیین الحقائق" میں ہے:

''( قوله : ورواية جابر محمولة على التهجد ) أي التنفل ؛ لأنه مبني على المساهلة فيؤتي فيه بما شاء ، وأما الفرائض فيقتصرفيها على ما اشتهر، ولذا لم يؤت بقوله: جل ثناؤك فيها ؛ لأنه لم يذكر في المشاهير .''۔(2/49)

"دررالحکام" میں  ہے:

"( ويثني ) أي يقرأ سبحانك اللہم إلا قوله:جل ثناؤك،فلا يأتي به في الفرائض، لأنه لم يأت في المشاهير"۔(1/299)

"مجمع الزوائد" میں  ہے:

"عن عبد الله بن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:

"إذا تخوف أحدكم سلطاناً فليقل: اللهم رب السماوات السبع ورب العرش العظيم، كن لي جاراً من شر فلان بن فلان - يعني الذي يريد - وشر الجن والإنس وأتباعهم، أن يفرط علي أحد منهم، عز جارك وجل ثناؤك ولا إله غيرك".(11/62دارالفکر)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں