بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ کا تکرار اور غائبانہ نما زجنازہ کا حکم


سوال

میراتعلق خیبرپختونخوا سے ہے اور میں کراچی میں رہتاہوں ،ہمارے خاندان کے کچھ لوگ کراچی میں اور کچھ گاؤں میں ہیں،ہمارے ایک رشتہ دارکاکراچی میں انتقال ہوا،اس کی میت گاؤں لے کر جانی ہے،جب کہ اس کی فیملی کراچی میں رہائش پذیرہے،اب سوال یہ ہے کہ اس کاجنازہ کہاں پڑھاجائے گا؟کراچی میں یاگاؤں میں؟یادونوں جگہ؟اگر دوجگہ پرجنازہ نہیں ہوسکتاتوغائبانہ نمازجنازہ کی کیاحیثیت ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں مفصل جواب دیں۔

جواب

واضح رہے کہ شرعی حکم یہ ہے کہ جس جگہ کسی شخص کی وفات ہو اسی جگہ تدفین کی جائے، کسی اور جگہ جو دو تین میل دور ہو،بلا ضرورت شرعی میت کومنتقل کرنا مکروہ ہے۔لہذا جب آپ کے عزیز کا انتقال کراچی میں ہواہے تونماز جنازہ وتدفین وتدفین یہیں کرنی چاہیے۔تاہم اگرمیت کومنتقل کرتے ہیں تو اس صورت میں اگرکراچی میں جنازے کی نماز اداکردی گئی یعنی میت کے ولی(مثلاوالد ،بیٹاوغیرہ) نے نمازجنازہ پڑھ لی یاان  کی اجازت سے نمازِجنازہ اداکردی گئی تواب دوبارہ گاؤں میں نمازجنازہ پڑھنا جائزنہیں ہے،یہی احناف کاقول ہے۔البتہ اگرولی کی اجازت کے بغیراجنبی لوگوں نے میت کی  نمازِجنازہ اداکی تواس صورت میں ولی کواعادے کاحق حاصل ہوگا۔لیکن اس صورت میں بھی  جولوگ پہلے نمازجنازہ پڑھ چکے ہوں ان کوولی کے ساتھ دوبارہ پڑھناجائزنہیں ہوگا۔ نیزاحناف کے ہاں غائبانہ نمازجنازہ بھی جائزنہیں ہے،نمازجنازہ صحیح ہونے کے لیے جنازہ کاسامنے ہوناشرط ہے۔فتاویٰ شامی میں ہے:

فلاتصح علی غائب وصلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم علی النجاشی لغویۃ اوخصوصیۃ۔(باب صلاۃ الجنازۃ،2/209،ط:سعید)فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 143606200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں