بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ میں چوتھی تکبیر آہستہ آواز سے کہنا


سوال

اگر امام  نے نمازِ  جنازہ  پڑھائی  اور  اس  میں  تین  تکبیریں  بلند  آواز  سے  کہیں اور  ایک  آخری تکبیر  آہستہ دل میں کہہ کر سلام پھیر دیا تو کیا نمازِ  جنازہ ہوجائے  گی  یا اس کا اعادہ کرنا پڑے گا ؟

جواب

نمازِ جنازہ  میں چار تکبیرات کہنا فرض ہے، یہ گویا عام نماز  کی چار رکعت  کی  طرح  ہیں، ان میں  سے  کوئی ایک  تکبیر  بھی رہ  جائے تو  جنازہ کی نماز ادا نہیں ہوگی، لہذا اگر امام نے چار تکبیرات کہیں ہوں، لیکن تین تکبیر بلند آواز سے اور  صرف  ایک  تکبیر  آہستہ  آواز  زبان  سے  ادا کردی ہوتو  اس سے نمازِ  جنازہ ادا ہوجائے گی، اور اگر آخری تکبیر  آہستہ آواز سے بھی زبان سے ادا نہ کی ہو تو نماز جنازہ ادا نہیں ہوگی۔

اس صورت میں  اگر میت کو دفنانے کے بعد اتنا عرصہ گزگیا ہو کہ یہ غالب گمان  ہو کہ اب میت گل سڑ گئی ہوگی تو اس کی قبر پر دوبارہ نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی، بلکہ صرف توبہ واستغفار کرلی جائے، بعض علماءِ  کرام نے اس کی تحدید تین دن سے کی ہے، لیکن صحیح یہی ہے کہ جب تک میت کے پھٹنے وغیرہ کا گمان نہ ہو تو اس کی قبر پر جنازہ کی نماز ادا کرسکتے ہیں، اس لیے کہ میت کے گلنے سڑنے کی مدت حتمی طور پر متعین نہیں ہے، موسم کے گرم و سرد ہونے، میت کی جسامت  اور زمین کی ساخت کے اعتبار سے مختلف علاقوں میں اس کی مدت مختلف ہوسکتی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 209):

"(وركنها) شيئان (التكبيرات) الأربع، فالأولى ركن أيضاً لا شرط، فلذا لم يجز بناء أخرى عليها (والقيام) فلم تجز قاعداً بلا عذر". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201289

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں