بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازِ جنازہ میں فاتحہ پڑھنا


سوال

کیا نماز جنازہ میں فاتحہ پڑھنا چاہیے؟

جواب

نمازِ جنازہ میں قراء ت نہیں ہے؛ لہذا اس میں  نماز کی طرح سورہ فاتحہ نہیں پڑھی جائے گی،  یہی صحابہ کا معمول منقول ہے، البتہ چوں کہ سورہ فاتحہ میں دعا ہے؛ اس لیے اگر کوئی جنازہ کی نماز میں یہ پڑھے تو گناہ نہیں ہوگا۔
"عن أبي سعید المقبري عن أبیه أنه سأل أبا هریرة کیف تصلي علی الجنازة؟ فقال: أبو هریرة: أنا لعمر الله أخبرک، أتبعها من أهلها، فإذا وضعت کبرت وحمدت الله وصلیت علیٰ نبیہ ثم أقول اللّٰهم عبدک وابن عبدک وابن أمتک کان یشهد أن لا إله إلا أنت وأن محمداً عبدک ورسولک ، وأنت أعلم به اللّٰهم إن کان محسناً فزد في إحسانه، وإن کان مسیئاً فتجاوز عنه سیآته، اللّٰهم لاتحرمنا أجره ولاتفتنا بعده". (مصنف ابن أبي شیبه، الجنائز ، مایبدأ في التکبیرة الأولیٰ في الصلاة علیه الخ ، مؤسسة علوم القرآن ۷/۲۵۲، ۳/۲۹۵، رقم: ۱۱۴۹۵، مصنف عبد الرزاق، الجنائز، باب القراء ة والدعاء في الصلاة علی المیت المجلس العلمي ۳/۴۸۸، حدیث: ۶۴۲۵)
"عن نافع أن ابن عمر کان لایقرء في الصلاة علی الجنازة". (مصنف ابن أبي شیبه، کتاب الجنائز ، من قال: لیس علی الجنازة قراء ة، مؤسسة علوم القرآن ۷/۲۵۸، ۳/۲۹۸، رقم: ۱۱۵۲۲)
"أن ابن مسعود قال: إن النبیﷺ لم یوقت فیها قولاً ولا قراء ة". (المغني ابن قدامة بیروت ۲/۱۸۰) 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں