بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز تراویح کتنی رکعت پڑھنی چاہیے؟ 


سوال

نماز تراویح کتنی رکعت پڑھنی چاہیے؟ 

جواب

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین  اور اکابرینِ امت سے تراویح کا بیس رکعت پڑھنا منقول ہے، سننِ کبریٰ للبیہقی، مصنف بن ابی شیبہ اور معجم اوسط للطبرانی کی روایات میں رسول اللہ ﷺ سے بھی رمضان المبارک میں بیس رکعات اور اس کے بعد تین رکعات وتر کا ثبوت ہے، اور اسی پر اجماع ہے؛ لہذا تراویح بیس رکعت ہی پڑھنی چاہیے۔

امام بیہقی رحمہ اللہ نے السنن الکبریٰ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے:

’’عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان النبي صلي الله عليه وسلم يصلي في شهر رمضان في غير جماعة بعشرين ركعة و الوتر‘‘. ( كتاب الصلاة، باب ما روي في عدد ركعات القيام في شهر رمضان، ٢ ٤٩٦، ط:ادارہ تالیفات اشرفیه)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

’’عن ابن عباس رضي الله عنه: أن النبي صلي الله عليه وسلم يصلي في رمضان عشرين ركعةً سوی الوتر‘‘. (كتاب صلاة التطوع و الإمامة وأبواب متفرقة، كم يصلي في رمضان ركعة ٢/ ٢٨٦، ط: طیب اکیدمي )

(المعجم الأوسط للطبراني، رقم الحديث: ٧٨٩، (١/ ٢٣٣) و رقم الحديث: ٥٤٤٠، (٤/ ١٢٦) ط: دار الفكر) فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

بیس رکعت تراویح کا منکر گم راہ ہے


فتوی نمبر : 144008201553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں