کیا ادھار لے کر قربانی کرنا صحیح ہوگا اگر صاحبِ حیثیت کے پاس ابھی تنخواہ نہ ملی ہو ؟
اگر قربانی واجب ہو اور نقد رقم نہ ہو تو یا قرض لے کر قربانی کرے یا زیور/سامان میں سے اتنی مقدار فروخت کرے جس سے قربانی کی جاسکے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں جب کہ نقدی نہیں ہے اور سامان یا زیور بیچنے میں حرج ہے تو قرض لے کر قربانی کرنا ضروری ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(وَأَمَّا) (شَرَائِطُ الْوُجُوبِ) : مِنْهَا الْيَسَارُ وَهُوَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ دُونَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبُ الزَّكَاةِ،....(وَأَمَّا) (حُكْمُهَا) : فَالْخُرُوجُ عَنْ عُهْدَةِ الْوَاجِبِ فِي الدُّنْيَا وَالْوُصُولُ إلَى الثَّوَابِ بِفَضْلِ اللَّهِ تَعَالَى فِي الْعُقْبَى، كَذَا فِي الْغِيَاثِيَّةِ". (كِتَابُ الْأُضْحِيَّةِ وَفِيهِ تِسْعَةُ أَبْوَابٍ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي تَفْسِيرِهَا وَرُكْنِهَا وَصِفَتِهَا وَشَرَائِطِهَا وَحُكْمِهَا وَفِي بَيَانِ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ وَمَنْ لَا تَجِبُ، ٥ / ٢٩٢)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200179
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن