زید نے بکر سے ایک سمارٹ فون 27000میں خریدا اور وہی فون بلال کو دو مہینے کے ادھار پر 42000پر بیچا. بلال نے وہی فون بکر کو 27000 نقد میں بیچا. سوال یہ ہے کہ شرعاً یہ عقد کرنا کیساہے؟ اور اس میں کیا قباحت ہے؟ اگر یہ طریقہ درست نہیں تو اس طرح کے عقد کا درست طریقہ کیا؟
صورت مسئولہ میں تمام خرید و فروخت شرعاً اس وقت جائز ہوگی جب کہ ہر خریدار نے آگے فروخت کرنے سے پہلے مذکورہ اسمارٹ فون پر قبضہ کرلیا ہو ؛ کیوں کہ منقولی اشیاء کی خرید و فروخت میں قبضہ ضروری ہے، پس اگر کسی ایک خریدار نے موبائل پر قبضہ سے پہلے آگے فروخت کیا ہو تو وہ سودا شرعاً فاسد ہوگا، اور اس کو درست کرنے کے لیے دوبارہ سودا کرکے قبضہ کرنا ضروری ہوگا۔ البتہ اس طریقہ سے خرید و فروخت پہلے سے طے کرکے ایک ہی آدمی سے ایسا معاملہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200454
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن