بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نفاس کی مدت


سوال

جس عورت کے ہاں بچے کی ولادت بذریعہ(بڑا )آپریشن ہو،تو چوں کہ اس میں رحم وغیرہ کی صفائی ہو جاتی ہے اور نفاس کا خون چند روز آتا ہے اور پھر بند ہو جاتا ہے،تو کیا عورت خون بند ہونے کے بعد نماز وغیرہ شروع کر سکتی ہے یا چالیس دن پورے کرنا ضروری ہیں؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرما دیں !

جواب

چالیس دن نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت ہے، نفاس کی کم سے کم کوئی مدت متعین نہیں ہے، تھوڑی دیر بھی خون آکر بند ہوسکتا ہے۔لہٰذا نفاس کی مدت میں چالیس دن کا مکمل ہونا ضروری  نہیں ، بلکہ جب  رحم سے آنے والا خون بند ہو اورعورت پاک ہوجائے  تو غسل کرکے نمازیں شروع کردے۔ خواہ پیدائش آپریشن سے ہوئی ہو یا نہیں۔

"لا حد لأقلہٖ"۔ (تنویر الابصار بیروت ۲؍۴۳۱)

"فلو ولدتہ من سرتہا إن سال الدم من الرحم فنفساء وإلا فذات جرح"۔ (درمختار بیروت ۱؍۴۳۰،)

"المرأۃ إذا ولدت ولم تر الدم ہل یجب علیہا الغسل والصحیح أنہ یجب"۔ (عالمگیری۱؍۱۶)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں