نعلِ نبی ﷺ کا عکس دکان پر لگانا کیسا ہے؟
جہاں تک آں حضرت ﷺ کے ان آثارِ متبرکہ کا تعلق ہے جو آپ ﷺ کے زیر استعمال رہے ہوں یا آپ ﷺ کے جسمِ اطہر سے مس ہوئے ہوں، ان سے تبرک یا انہیں بوسہ دینایا سر پر رکھنا متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور علمائے متقدمین سے ثابت ہے۔ البتہ اگر آپ ﷺ کے ان آثار متبرکہ کی کوئی تصویر بنائی جائے یا اس کا کوئی نقشہ بنایا جائے تو وہ اگرچہ اصل آثار کے مساوی نہ ہوگا، لیکن چوں کہ اصل کے ساتھ مشابہت اورمشاکلت کی وجہ سے اس کو حضورِ اقدس ﷺ سے فی الجملہ ایک نسبت حاصل ہے؛ اس لیے اگر کوئی شخص اپنے شوقِ طبعی اور محبت کے داعیہ سے اسے بوسہ دے، یا آنکھوں سے لگائے تو فی نفسہ اس کی ممانعت پر بھی کوئی دلیل نہیں، لہذا فی نفسہ ایسا کرنا مباح ہوگا، بلکہ جس محبت کے داعیہ سے ایسا کیا جا رہا ہے وہ محبت ان شاء اللہ موجبِ اجر بھی ہوگی بشرطیکہ اس خاص عمل کو بذاتہ عبادت نہ سمجھا جائے،کیوں کہ عبادت کے لیے ثبوت شرعی درکار ہے۔
یہ تو مسئلہ کی اصل حقیقت تھی، لیکن چوں کہ ان نازک حدود کو سمجھنا اور ان نزاکتوں کو ملحوظ رکھنا عوام کے لیے مشکل معلوم ہوتا ہے، اور اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس میں حدود سے تجاوز نہ ہو جائے،مثلاً یہ کہ ان اعمال کو بذاتہ عبادت سمجھا جانے لگے یا ادب و تعظیم میں حدود سے تجاوز ہو کر مشرکانہ افعال یا اعتقادات اس کے ساتھ نہ مل جائیں۔ اس لیے مناسب یہی ہے کہ ان نقشوں کی عمومی تشہیر اور ان کی طرف ترغیب وغیرہ سے اجتناب ہی کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200560
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن