بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نعت خوانی پر معاوضہ لینا


سوال

نعت خوانی کی محافل منعقد کرنا،پیسے لینا ،پیسے پھینکنا لٹانا،معاوضہ طے کرنا کیساہے؟

جواب

دینی اجتماعات اور مختلف قسم کی ایسی محافل کا انعقاد جن میں حدودِشرع کی رعایت رکھتے ہوئے ترویجِ دین اور اشاعتِ قرآن و سنت کی کوشش ہورہی ہو  فی نفسہ جائزاور باعثِ اجروثواب کا م ہے، لیکن اگر اِن ہی محافل کو محرمات و منکرات کا مجموعہ بنادیا جائے، جیسا کہ آج کل کا عام مشاہدہ ہے تویہی محافل  بہت سے معاصی کا مجموعہ بن کربجائے ثواب کے گناہ کاباعث بن جاتی ہیں۔ لہذا ایسی محافل کو نیک مقاصد یا فوائد کے ساتھ ساتھ عمومی مفاسد اور خرابیوں  سے پاک رکھنا بھی لازم اور ضروری ہے۔

نعت خواں حضرات کو اگر آمدو رفت کا خرچہ دیاجائے اور کھانے کا انتظام کیاجائے تو یہ جائز ہوگا،البتہ نعت خوانی میں صرف کردہ وقت کے  پیسے دینے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر نعت خوانی خالص ثواب  اور عبادت کی نیت سے ہو اس صورت میں  صرف کردہ وقت کی اجرت میں پیسے دینا اور پیسے وصول کرنا جائز نہ ہوگا۔جیساکہ ایصال ثواب کے لیے تلاوت کرنے کی صورت میں رقم وصول کرنا ناجائز ہے۔
یہ یاد رہے کہ نعت خوانی میں ایسے الفاظ نہ ہوں جو موجب شرک ہوں ورنہ ایسی نعتیں پڑھنا ہی ناجائز ہوگا۔

ان محافل میں پیسے لٹانا،پھینکنا یہ فساق وفجار کا شیوہ ہے ، لایعنی محافل کے بیہودہ لوگوں کا طریقہ کارہے، شرعاً اس کی کوئی اجازت نہیں ہے۔جن محافل میں شرعی حدود کا لحاظ نہ رکھا جاتاہو، ان میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200758

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں