بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نصیب کے معنی


سوال

نصیب کیا ہے؟

جواب

’’نصیب‘‘  عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی کسی چیز کے حصے کے ہیں، اردو میں نصیب کا لفظ قسمت ، مقدر اور تقدیر  کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔

تقدیر اس چیز کا نام ہے کہ اس بات کا اعتقاد رکھا جائے کہ اللہ تعالی بندوں کے خیر و شر ہر عمل کے خالق ہیں اور اسے لوحِ محفوظ میں ان کی تخلیق سے پہلے لکھ دیا ہے، یہ تمام اعمال اللہ تعالی کے فیصلے اور قدرت ، ارادے اور مشیئت سے ہوتے ہیں، تاہم اللہ تعالی ایمان اور اطاعت پر راضی ہوتے ہیں اور ان پر ثواب دیتے ہیں، کفر اور نافرمانی پر ناراض ہوتے ہیں اور ان پر سزا سنائی ہے۔

تقدیر اللہ تعالی کے اسرار میں سے ایک راز ہے، جس پر اللہ تعالی نے کسی مقرب فرشتے اور نہ ہی کسی نبی مرسل کو اس پر مطلع کیا، تقدیر کے بارے میں  زیادہ غور و خوض کرنا اور عقل کے راستے سے اسے تلاش کرنا جائز نہیں، بلکہ یہ اعتقاد رکھنا واجب ہے اللہ تعالی نے مخلوق پیدا کی اور اسے دو جماعتیں بنا دیں:ایک جماعت جنت اور دوسری جہنم کے لیے، ایک آدمی نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے تقدیر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا: تاریک راستہ ہے، اس پر مت چلو! اس نے پھر سوال کیا تو جواب دیا  : گہرا سمندر ہے ، اندر مت داخل ہو! اس نے تیسری مرتبہ سوال کیا تو آپ نے جواب دیا : اللہ تعالی کا راز ہے، جو اللہ تعالی نے تم سے چھپائے رکھا ہے، تم اس کو ٹوہ میں نہ لگو!

نصیب: (1) قسمت، طالع، تقدیر، (2) حصہ (فیروز اللغات)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (1 / 147):

"قال في شرح السنة: الإيمان بالقدر فرض لازم، وهو أن يعتقد أن الله تعالى خالق أعمال العباد خيرها، وشرها، وكتبها في اللوح المحفوظ قبل أن خلقهم، والكل بقضائه وقدره، وإرادته، ومشيئته، غير أنه يرضى الإيمان والطاعة، ووعد عليهما الثواب، ولايرضى الكفر والمعصية وأوعد عليهما العقاب. والقدر: سر من أسرار الله تعالى لم يطلع عليها ملكاً مقرباً، ولا نبياً مرسلاً، ولايجوز الخوض فيه، والبحث عنه بطريق العقل، بل يجب أن يعتقد أن الله تعالى خلق الخلق فجعلهم فرقتين: فرقة خلقهم للنعيم فضلاً، وفرقة للجحيم عدلاً، وسأل رجل علي بن أبي طالب رضي الله عنه فقال: أخبرني عن القدر؟ قال: طريق مظلم لاتسلكه، وأعاد السؤال فقال: بحر عميق لاتلجه، فأعاد السؤال فقال: سر الله قد خفي عليك فلا تفتشه". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200323

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں