بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نصاب سے کم سونے کے ساتھ کچھ نقدی ہونے کی صورت میں زکات کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی کے پاس سونا ہے، لیکن ساڑھے سات/7 تولے سے کم ہے، اور اس کے پاس نقد پیسے صرف 100 روپیہ ہے،وہ پیسے بھی ممکن ہے کہ استعمال کر کے 50 روپیہ بچا دے؛تو کیا اس سونےاور 50 روپیہ کو ملاکر زکات دینا ضروری ہو گا؟  دوسری بات یہ ہے کہ نقد پیسہ سے کتنا پیسہ مراد ہے؟ اور اس کی کم ازکم مقدار کتنی ہونی چاہیے؟ باحوالہ جواب سے مشکور فرمائیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ شخص کے پاس سونا نصاب (ساڑھے سات تولہ ) سے کم ہو، لیکن ساتھ میں ضرورت سے زائد کچھ نقد رقم بھی ہو ( چاہے پانچ ، دس روپے ہی کیوں نہ ہو) اور سونے کی قیمت کو نقدی کے ساتھ ملانے سے مجموعی قیمت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہوجائے تو سال پورا ہونے پر زکات واجب ہوگی، اور اگر مجموعی قیمت چاندی کے نصاب کی قیمت سے کم ہو تو پھر زکات واجب نہیں ہوگی۔

ضرورت سے زائد رقم کا مطلب یہ ہے کہ رواں مہینے کے اخراجات سے زائد اضافی رقم ہو، اگر کسی کے پاس سو، پچاس روپے ہوں اور اسے معلوم ہوکہ وہ ماہانہ واجبی اخراجات میں خرچ ہوں گے تو وہ ضرورت سے زائد شمار نہیں ہوں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 303):

"(وقيمة العرض) للتجارة (تضم إلى الثمنين)؛ لأن الكل للتجارة وضعاً وجعلاً (و) يضم (الذهب إلى الفضة) وعكسه بجامع الثمنية (قيمة)". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں