کیا کسی نشے کرنے والے شخص کو اللہ کے راستے تبلیغ میں بھیج کر زکات ادا ہوجاتی ہے؟
سوال کا مقصد اگر یہ ہے کہ تبلیغ میں جانے کے لیے اس کو زکات کی رقم مالک بناکر دی جا ئے؛ تاکہ وہ اس رقم کو اپنی ضروریات میں خرچ کرے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر مذکورہ شخص کے پاس نصاب کے بقدر مال نہیں ہے یعنی اس کی ملکیت میں سونا، چاندی، کیش، مالِ تجارت اور ضرورت سے زائد اشیاء چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ) کی مالیت کے بقدر موجود نہیں ہیں تو ایسے شخص کو زکات دینا جائز ہو گا۔
اگر رقم اسے مالک بناکر نہ دی گئی، تو تملیک نہ پائے جانے کی وجہ سے زکات ادا نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200796
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن