بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغ میں جانے کے لیے زکات دینا


سوال

 کیا کسی نشے کرنے والے شخص کو اللہ کے راستے تبلیغ میں بھیج کر  زکات ادا ہوجاتی ہے؟

جواب

سوال کا مقصد اگر یہ ہے کہ تبلیغ میں جانے کے  لیے اس کو زکات  کی رقم مالک بناکر دی جا ئے؛ تاکہ وہ اس رقم کو اپنی ضروریات  میں خرچ کرے   تو  اس کا جواب یہ ہے کہ اگر مذکورہ شخص کے پاس نصاب کے بقدر مال نہیں ہے یعنی اس کی ملکیت میں سونا، چاندی، کیش، مالِ تجارت اور ضرورت سے زائد اشیاء چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ) کی مالیت کے بقدر  موجود نہیں ہیں تو ایسے شخص کو  زکات دینا جائز ہو گا۔

اگر رقم اسے مالک بناکر نہ دی گئی، تو تملیک نہ پائے جانے کی وجہ سے زکات ادا نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200796

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں