بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر کی رقم سے کوئی چیز لے کر بھائی / بہن کو دینا


سوال

منت کے پیسوں سے اپنے گھر کی کوئی چیز خریدی جاسکتی ہے بشرطیکہ گھر والے مستحقِ زکات  ہوں بھائی بہن وغیرہ؟  یعنی ایسی چیز جو استعمال میں لائی جاسکے اس سے مستفید کسی نہ کسی درجے میں منت دینے والا بھی ہوگا، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

منت کے پیسوں کا مصرف یہ ہے کہ یہ رقم کسی مستحقِ زکات غریب کو دی جائے، اگر ایسا غریب اپنا بھائی یا بہن ہو تو ان کو دینا بھی جائز ہے۔لیکن اس مال کا ان کو مالک بنا کر دینا ضروری  ہے۔ کوئی ایسی چیز خرید کر بھائی یا بہن کو مالک بناکر دے دی جس سے خود بھی مستفید ہوں،مکروہ ہے۔لیکن اس سے منت پوری ہوجائے گی۔

"هو مصرف أیضاً لصدقة الفطر والکفارة والنذر وغیر ذلک من الصدقات الواجبة". (شامي، کتاب الزکاة / باب المصرف ۲؍۳۳۹ دار الفکر بیروت)

’’وفي العیون: رجل یعول أخته أو أخاه أوعمه أوعمته فأراد أن یعطیه الزکاة إن لم یکن فرض علیه القاضی نفقته جاز؛ لأن التملیک من هولاء بصفة القربة یتحقق من کل وجه فیتحقق رکن الزکاة، وإن کان القاضی فرض علیه نفقته إن لم یحتسب المؤدي إلیه من نفقته جاز أیضاً، وإن کان لایحتسب لایجوز لأن هذا أداء الواجب بواجب آخر ‘‘ … (المحیط البرهاني : ۳ / ۲۱۸ ) 

"والأفضل أن یبدأ بأخوته وأخواته ثم أولادهم ثم أعمامه وعماته ثم أخواله وخالاته ثم ذووا أرحامه‘‘. (مصارف الزکاة، الشامیة، ۳/۳۰۴)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں