بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نذر پوری ہونے میں وہم کرنا


سوال

کل نذر سے متعلق ایک سوال بھیجا تھا جس میں ایک غلطی یہ ہوئی کہ نذر کی تعیین کرنا بھول گیا تھا، لہذا مکمل سوال دوبارہ بھیجتا ہوں، مکمل سوال یہ ہے کہ ایک شخص کو گندہ دہنی (منہ کی بو) کی بیماری تھی، اس نے نذر مانی ہر مہینے تین روزوں کی، اور نذر کے الفاظ یہ تھےکہ اگر میں اس مرض سے اس طور پر نجات پاؤں کہ یقینی طور پر شفا حاصل ہو جائے اور اگر میں اپنا منہ کسی کے قریب بھی کر دوں تو  بو کا ذرہ برابر بھی شک و شبہ نہ ہو، اب وہ شفا یاب تو ہو چکاو لیکن اس کا شک اور وہم باقی ہے، تو کیا اس پر نذر کے روزے لازم ہو ں گے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں نذر ماننے والا اپنے غالب گمان کی طرف نظر کرے، اگر غالب گمان یہ ہے کہ اس مرض سے نجات حاصل ہو گئی ہے تو اس کے بعد کسی شک اور وہم میں مبتلا نہ ہو اور جو نذر مانی تھی اس کو پورا کر ے۔ فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144106201044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں