بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناک کے بالوں کا حکم


سوال

ناک کے بالوں کا صاف کرنا ضروری ہے؟ مجھے کسی صاحب نے کہا ہے کہ ناک سے جو بال باہر کی طرف نکل جائیں صرف ان بالوں کو کاٹا جائےاور جو اندر ہیں ان کو نہ کاٹیں،  کیوں کہ ناک کے بالوں کو  اللہ پاک نے برش کی طرح بنایا ہے جو ماحولیات کی گندگی کو اندر جانے سے روکتے ہیں، اس حوالے سے راہ نمائی فرمائیے۔ 

جواب

ناک کے بالوں کا حکم یہ ہے کہ ان کو اکھاڑنا / نوچنا مکروہ ہے، اگر بال لمبے ہوں یا ناک سے باہر نکل آئیں تو کاٹنا سنت ہے، عام حالت میں انہیں چھوڑے رکھنا ہی بہتر ہے۔ اور یہ کہنا بھی درست ہے کہ طبی اعتبار سے  یہ ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ  فراہم کرتے ہیں۔ 

"ويكره نتف شعر الأنف، بل يسن قصه إن طال، وأن يتركه لما فيه من المنفعة الصحية ". [الفقه على المذاهب الأربعة : ٢/ ٤٤] فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144103200433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں