بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناک کے بال کاٹنے کا شرعی حکم


سوال

ناک کے جو بال ہوتے ہیں ان کا صاف کرنا ضروری ہے؟ مجھے کسی صاحب نے کہا: ناک سے جو بال باہر کی طرف نکل جائیں  صرف ان بالوں کو کاٹا جائے،  اور جو اندر ہیں ان کو مت کاٹے، کیوں کہ ناک کے جو بال ہوتے ہیں اللہ پاک نے ان کو برش کی طرح بنایا ہے جو ماحولیات کی گندگی کو اندر جانے سے روکتے ہیں۔  ناک کے بالوں کے بارے میں کیا کوئی آیت یا احادیثِ  مبارکہ موجود ہیں؟ برائے کرم اصلاح فرمائیں!

جواب

ناک کے بال کاٹنے کی شرعاً  گنجائش ہے، لازمی یا ضروری نہیں،  طبی اعتبار سے اگر کوئی ضرر ہو تو اہلِ طب کی بات کو ملحوظ رکھا جائے۔

"قال بعض: ويؤخذ مما تقدم مشروعية تنظيف داخل الأنف وأخذ شعره إذا طال؛ لأن الأذى كالمخاط يعلق به اهـ وروى الشهاب القليوبي في كتاب البدور المنورة في معرفة رتبة الأحاديث المشتهرة: "لاتنتفوا شعر الأنف؛ فأنه يورث الجذام ولكن قصّوه قصًّا"، وقال: ضعيف، وقيل: حسن، وروي: "أنه يورث الأكلة". وهي بتثليث الهمزة: "الحكة"، ونباته أمان من الجذام". (حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح 1/526) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200235

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں