بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناپاکی میں قسم اور غیراللہ کی قسم


سوال

1۔ کیا ناپاکی کی حالت میں اٹھائی ہوئی قسم ہوتی ہے؟ یا جب تک غسل واجب کرکے پاک نہ ہوجائے تب تک قسم نہ اٹھائے؟

2۔ قرآن کے مطابق غیر اللہ کی قسم کھانا جائز نہیں؟

جواب

1۔ قسم منعقد ہونے کے لیے طہارت ضروری نہیں ۔ لہذا اگر کسی نے ناپاکی کی  حالت میں قسم کھائی تو اس پر بھی قسم کے احکام لاگو ہوں گے ۔ تاہم ادب یہ ہے کہ پاکی کی حالت میں قسم کھائے ۔

2۔ اللہ  تعالیٰ کے  نام اور صفات کے سوا کسی اور کی قسم کھانا سخت گناہ ہے، مثلاً :  باپ کی قسم، رسول کی قسم، کعبہ کی قسم، اولاد کی قسم، بھائی کی قسم، یا اگر کسی اور کی قسم کھائی تو شرعاً یہ قسم نہیں ہوتی۔ البتہ قرآنِ کریم کلامِ الٰہی ہے، اور اللہ کا کلام اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ہے؛ اس لیے "قرآن کی قسم" کے الفاظ سے قسم اٹھانے سے قسم ہوجاتی ہے، اور اس کے توڑنے پر کفارہ لازم ہے۔ 

قرآنِ کریم میں ممانعت کی صراحت  نہیں ہے، البتہ بہت سی صحیح احادیث سے ممانعت معلوم ہوتی ہے ۔

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "من کان حالفاً فلیحلف بالله أو لیصمت".(جو قسم کھانا چاہے تو وہ اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے) ( بخاری ومسلم)

"عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول الله ﷺ :  من حلف بغیر الله فقد أشرک".( الترمذی)

ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  جس نے اللہ کے علاوہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں