اگر ایک آدمی اپنی بیوی کو نان نفقہ نہیں دیتا اور گھر میں بھی نہیں چھوڑتا اور طلاق بھی نہیں دیتا تو کیا اس خاوند کی طلاق کے بغیر دوسرا نکاح کر سکتی ہے؟ اور موجودہ عدالتی نظام میں اگر جج خلع دے تو یہ شرعاً جائز ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں شوہر کے طلاق دیے بغیر مذکورہ عورت کے لیے کہیں اور نکاح کرنا جائز نہیں، شوہر سے خلاصی کی صورت یہ ہے کہ مذکورہ عورت عدالت سے رجوع کرے اور ثابت کرے کہ شوہر نہ تو نان نفقہ ادا کرتا ہے اور نہ ہی ازدواجی حقوق، عدالت میں یہ دعوی ثابت ہوجانے کے بعدبھی اگر شوہر حقوق ادا نہیں کرتا تو عدالت فسخِ نکاح کی ڈگری جاری کرسکتی ہے، اس کے بعد عدت گزار کر عورت کہیں اور نکاح کرسکے گی۔
نیز شوہر کی رضامندی کے بغیر یک طرفہ خلع سے شرعاً نکاح ختم نہیں ہوتا، اگر عدالتی خلع شوہر کی رضامندی سے ہو، یا شوہر اسے تسلیم کرلے تو شرعاً یہ فیصلہ معتبر ہوگا۔
بہر حال نان نفقہ نہ دینے کی بنیاد پر عدالت کے نکاح فسخ کردینے سے نکاح ختم ہوجاتا ہے، لہذا اگر نباہ کی صورت ممکن نظر نہیں آتی تو عورت نان نفقہ کی عدمِ ادائیگی کو بنیاد بنا کر عدالت سے فسخ نکاح کا مطالبہ کرے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200680
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن