بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نافرمان بیوی کے لیے وعید


سوال

کوئی عورت اپنے خاوند کو برا بھلا کہے  اور یہ بھی کہے  کہ مجھے پسند نہیں،  رنگ کا کالا ہے،  اور اپنے خاوند کو ہم بستری کے لیے بہت کہلائے اور کبھی مانے،  کبھی نہ مانے،  ایسی عورت کے لیے شریعت کیا کہتی ہے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے بیوی کو  اپنے شوہر کی  خوب اطاعت اور فرماں برداری کا حکم دیا ہے، ارشاد نبوی ہے:  (بالفرض) اگر میں کسی کو کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی سے کہتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اسی اطاعت شعاری کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب شوہر بیوی کو اپنا طبعی تقاضا پورا کرنے کے لیے بلائے تو بیوی انکار نہ کرے، اس سلسلے میں حدیثِ مبارک میں واضح تعلیمات موجود ہیں، چنانچہ ارشادِ  مبارک ہے: جب آدمی اپنی بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیےبلائے اور بیوی انکار کرے، جس پر شوہر غصہ کی حالت میں رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔  دوسری روایت میں ہے: جب شوہر اپنی بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے بلائے تو  عورت کو چاہیے کہ وہ اس کے پاس چلی جائے اگر چہ روٹی پکانے کے لیے تنور پر کھڑی ہو۔

لہٰذا مذکورہ عورت کو چاہیے کہ وہ حتی الامکان شوہر کی اطاعت کرے، اور جو کیفیت غیر اختیاری ہو، اس کا اظہار نہ کرے، شوہر کو برا بھلا بھی نہ کہے، اللہ سے بردباری طلب کرتی رہے، اور شوہر کو چاہیے کہ بیوی کی طاقت کو مدنظر رکھ کر اس سے تعلق قائم کیا کرے، اور اگر کوئی کیفیت بیوی کے اختیار میں نہیں ہے اس پر بیوی کا مواخذہ نہ کرے، بلکہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرے کہ بیوی کے دل میں اس کی محبت آجائے، ان شاء اللہ جلد موافقت ہوجائے گی۔

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمرًا أحدًا أن يسجد لأحدٍ لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها». رواه الترمذي". (مشكاة المصابيح، كتاب النكاح، باب عشرة النساء ص: 281 ط: قديمي)

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح» . متفق عليه. وفي رواية لهما قال: «والذي نفسي بيده ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشه فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطًا عليها حتى يرضى عنها»". (مشكاة المصابيح، كتاب النكاح، باب عشرة النساء ص: 280 ط: قديمي)

"وعن طلق بن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا الرجل دعا زوجته لحاجته فلتأته وإن كانت على التنور». رواه الترمذي". (مشكاة المصابيح، كتاب النكاح، باب عشرة النساء ص: 281 ط: قديمي) فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200892

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں