میری 4 بچیاں اور بیوی میرے نافرمان ہو چکے ہیں، جس کام سے روکوں وہ اپنی من مانی کرتے ہیں، میں نے بیوی کو سمجھایا کہ کسی چائنیز غیر بندے نے موبائل فون بچی کو گفٹ دیا ہوا ہے، مجھ کو واپس کرو، میں اس سے بات کرتا ہوں۔ گھر والے موبائل فون مجھے دینے سے انکاری ہیں، یہاں تک کہ بیوی حقِ زوجیت بھی ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے،بیوی بچے میرا کہنا بالکل نہیں مان رہے، میں خود سعودی عرب میں کام کرتا ہوں، اب آپ بتائیں کہ کیا میں ان سے تعلق قائم رکھوں؟ جب کہ میں نے پہلے بھی ایک بار طلاق دے کر پھر رجوع کیا ہے اور کیاان کا خرچہ میرے ذمے ہے، گھر کراۓ کا ہے، میرا گھر کراچی میں ہے اور پوری فیملی لاہور یعنی سسرال سے آنے کے لیے تیار نہیں۔ اور ان کے والد بھی اپنی بیٹی کا ہی ساتھ دے رہے ہیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بیوی آپ کی نافرمانی کرتی ہے اور آپ کے سمجھانے کے باوجود نہیں سمجھتی تو آپ اپنے خاندان کے بڑوں یا کسی بھی سمجھ دار، دین دار معاملہ فہم شخص کو اپنی اہلیہ کے گھر والوں کے پاس بھیجیں اور بڑے آپس میں بیٹھ کر اس مسئلہ کو حل کریں ،اس کے بعد بھی اگر نباہ کی کوئی صورت نہ بن سکے اور زوجین کے لیے اللہ تعالی کی ذکرکردہ حدود پر قائم رہنا ممکن نہ ہو تو علیحدگی اختیار کرسکتے ہیں ،آپ کی غیر موجودگی میں بچیاں بگڑرہی ہیں اور غلط راستے پر ہیں تو آپ قطع تعلقی اور نان نفقہ بند کرنے کے بجائے واپس آکر یہاں اپنے روزگار کی ترتیب بنائیں اور اولاد کی نگرانی کریں ،یہ آ پ کی ذمہ داری ہے، باقی اگر کراچی میں ان خواتین کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی ہے تو انہیں آپ کراچی منتقل کرسکتے ہیں، لیکن اگر یہاں کوئی ان کی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ہے تو بہتر یہی ہے کہ اپنی واپسی تک انہیں اپنے والدین کے گھر کے قریب رہنے دیں ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200819
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن