بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نابالغہ بچی کے مملوکہ سونے میں زکاۃ واجب ہے؟


سوال

 چھوٹی بچی اور ماں کا سونا ملا کر ساڑھے سات تولہ بنتا ہے تو کیا اس پر زکات واجب ہے؟ یا پھر بچی اپنے سونے کی مالک ہے اور اس کی مقدار ساڑھے سات تولہ سے کم ہے، ایسی صورت میں کیا بچی کے سونے زکات فرض ہے ؟

جواب

بچی جب تک بالغ نہیں ہوتی تب تک اس کے مملوکہ سونے میں زکاۃ واجب نہیں اور نہ ہی بچی کے مملوکہ سونے کو والدہ کے سونے کے ساتھ ملاکر نصاب پورا کیا جائے گا،  بلکہ والدہ کے مملوکہ سونے کا نصاب الگ شمار ہوگا۔

الفتاوى الهندية - (5 / 32):
"( وَمِنْهَا: الْعَقْلُ وَالْبُلُوغُ ) فَلَيْسَ الزَّكَاةُ عَلَى صَبِيٍّ وَمَجْنُونٍ إذَا وُجِدَ مِنْهُ الْجُنُونُ فِي السَّنَةِ كُلِّهَا، هَكَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں