بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ کے ساتھ زیادتی کی گئی تو نابالغ کے معاف کرنے سے معاف نہیں ہوگی


سوال

میں جاننا چاہتا ہوں "اللہ تعالی آپ پر رحم فرمائے" کہ نا بالغ لڑکے یا لڑکی کے ساتھ کسی نے بد فعلی کی  تو اس سے حق اللہ اور حق العباد میں نقصان ہوا ؟ پس صرف اللہ تعالی سے معافی چاہنا اور توبہ کرنا کافی ہے ؟ یا کہ اس لڑکے  لڑکی سے بھی معافی مانگنا ضروری ہے ؟

جواب

نابالغ یا نابالغہ سے بد فعلی زنا سے بدتر جرم ہے۔اگر نابالغہ مشتہاۃ ہو تو حد زناجاری ہوگی اوراگرمشتہاۃ نہ ہوتو سخت تعزیر واجب ہوگی ۔لڑکے سے بدفعلی پر بھی مرتکب کو سخت سزا دی جائے گی۔جو سزابطور حد جاری ہواس کو معاف کرنے یا ساقط کرنے کا اختیار کسی کو نہیں ہے اور تعزیری سزا میں حاکم کی صواب دید پر تخفیف ہوسکتی ہے۔نابالغ اورنابالغہ اگر کسی کو معاف کردیں تو ان کی معافی کااعتبار نہٰیں۔

واضح رہے کہ یہ تو اس فعلِ قبیح کی سزا کا بیان ہے، اور جرمِ حد  ثابت ہونے کے بعد کسی بالغ کے  معاف کرنے سے بھی حد ساقط نہیں ہوتی۔ باقی ہرگناہ سے معافی کے لیے اللہ تعالیٰ سے توبہ کرنا ضروری ہے، جو گناہ حقوق العباد سے متعلق ہیں ان میں بھی حق اللہ موجود ہے ؛ کیوں کہ جس عمل سے بھی اللہ رب العزت نے منع کردیا اس میں حق اللہ شامل ہوگیا، لہٰذا ہرگناہ سے معافی کے لیے باری تعالیٰ سے توبہ کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143812200058

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں