بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نائٹ کرکٹ ٹورنامنٹ اور اس کے انعام کا حکم


سوال

جو لوگ ہفتے کی رات کو نائٹ میچ کھیلتے ہیں اس کا کیا حکم ہے کیا یہ جوا تو نہیں ہے؟ کیوں کہ اس میں ہر ٹیم رقم دیتی ہے، جس کو وہ لوگ انٹری فیس کہتے ہیں، اور یہ رقم ایک کمیٹی جمع کرتی ہے، جو خود بھی میچ کھیلتی ہے پھر کمیٹی فائنل میچ جیتنے  والی ٹیم کو اس انٹری فیس میں سے اپنے خرچے نکال کر رقم دیتی ہے، جس کو انعام کہتے ہیں، پھر اس رقم کو جیتنے والی ٹیم اپنے کھلاڑیوں کو جس نے جتنے  لگائیں ہوتے ہیں اس کے اعتبار سے دیتی ہے۔ براہ مہربانی اس کے بارے میں آگاہ فرمائیں!

جواب

          جواب سے پہلے تمہید کے طور پر یہ ذہن نشین رہے کہ   کسی بھی   کسی قسم کا کھیل جائز ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے، ورنہ وہ کھیل لہو ولعب میں داخل ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز ہوگا :

1۔۔  وہ کھیل بذاتِ خود جائز ہو، اس میں کوئی ناجائز   بات نہ ہو۔

2۔۔اس کھیل میں کوئی دینی یا دنیوی منفعت  ہو، مثلاً جسمانی  ورزش وغیرہ ، محض لہو لعب یا وقت گزاری کے لیے نہ کھیلا جائے۔

3۔۔ کھیل میں غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ کیا جاتا  ہو۔

4۔۔کھیل میں اتنا غلو نہ کیا جائے  کہ جس سے شرعی فرائض میں کوتاہی یا غفلت پیدا ہو۔

            اگر ان شرائط کی رعایت رکھتے ہوئے میچ وغیرہ کھیلا جائے تو  اس کی اجازت ہے، باقی اگر نائٹ ٹورنامنٹ میں شروع ہی سے یہ شرط ہوکہ  ہر ٹیم رقم جمع کرائی گی اور پھر اس رقم سے اخراجات نکالنے کے بعد  جو رقم بچے گی وہ جیتنے والی ٹیم کو ملے گی، تو یہ  ناجائز ہے، یہ صورت ''قمار'' یعنی جوا میں داخل ہے،  البتہ اگر شروع  میں یہ  طےنہ ہو، بلکہ تمام ٹیمیں اخراجات کی مد میں یہ رقم جمع کرائیں  اور اس رقم سے ٹورنامنٹ کے اخراجات پورے کیے جائیں، پھر جو رقم بچ جائے وہ  سب ٹیموں کی رضامندی سے کسی ایک ٹیم (خواہ وہ جیتنے والی ٹیم ہو) کو دے دیں تو اس کی گنجائش ہوگی۔

           تاہم اگر یہ ٹورنامنٹ رمضان المبارک کے مہینے میں ہورہا ہے تو ایسا ٹورنامنٹ منعقد ہی نہیں کرنا چاہیے، رمضان المبارک  عبادت  ، برکات ، اور سعادتوں کا مہینہ ہے، سال میں  ایک مرتبہ ہی آتاہے، ان بابرکت ساعتوں میں کھیل میں وقت ضائع کردینا ایک مسلمان کی شان نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200748

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں