بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نا محرموں کے سامنے فراک پہننے کا حکم


سوال

جوان لڑکی کا نا محرم کے سامنے فراک پہننا کیسا ہے، جب کہ فراک باریک کپڑے کا ہو،  نیچے موٹا کپڑا پہنا بھی ظاہر ہوتا ہو؟ اس صورت میں کیا شادی میں پہن سکتی ہے، اور گھر میں محرم کے سامنے پہننا کیسا ہے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے عورتوں کو پردہ کرنے کی بہت تاکید کی ہے اور بے پردگی کو  سخت گناہ قرار دیا ہے، اور عورت کا نامحرم کے سامنے بے پردہ ہونا(چہرہ کھولنا) شرعاً ممنوع قرار دیاہے خواہ موٹا لباس پہنا ہو۔ نیز عورتوں کو ایسا لباس زیبِ تن کرنے کا حکم ہے جس میں ستر مکمل طور پر ہوتا ہو اور کسی طرح اس میں سے جسم ظاہر نہ ہوتا ہو؛  لہذا اگر کوئی لباس ایسا ہو  کہ جس میں عورت کے جسم کی ساخت واضح ہوتی ہو  یا کپڑا ایسا  باریک ہو کہ اس سے  جسم جھلکتا ہو (خواہ وہ فراک ہو یا کوئی دوسرا لباس) ایسا کپڑا پہننا جائز نہ ہو گا، خاص کر شادی بیاہ کی  تقریبات میں نا محرموں کے سامنے  ایسا لباس پہننا قطعاً جائز نہیں، نیز لباس اگر ایسا باریک ہو کہ اس میں سے جسم جھلکتا ہو اور شمیس بھی نہ ہو تو ایسا لباس گھر میں محارم کے سامنے بھی پہننا جائز نہیں۔

ہاں اگر اس باریک لباس کے ساتھ شمیس بھی ہو کہ اس کے ساتھ جسم نہ دکھتا ہو تو ایسی صورت میں ایسا کپڑا پہننا درست ہو گا۔

مسلم شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صنفان من أهل النار لم أرهما، قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس، ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات، رءوسهن كأسنمة البخت المائلة، لا يدخلن الجنة، ولا يجدن ريحها، وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا»".

و في الحاشیة:"(كاسيات عاريات) قيل: معناه تستر بعض بدنها وتكشف بعضه إظهاراً لجمالها ونحوه، وقيل: معناه تلبس ثوباً رقيقاً يصف لون بدنها". (صحیح مسلم، کتاب اللباس، باب النساء الکاسیات ... الخ، ج:۳؍۱۶۸۰ ،دار إحیاء التراث العربي) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں