اگر لوگوں کی زیادتی کی وجہ سے نئی عیدگاہ بنائی جاۓ تو پرانی عیدگاہ کا کیا حکم ہے?
اگر پرانی عیدگاہ باقاعدہ وقف شدہ شرعی عیدگاہ تھی تو نئی عید گاہ بننے کے بعد بھی اس پرانی عید گاہ کا حکم برقرار رہے گا اور اسے عید گاہ کے علاوہ کسی دوسرے مصرف میں استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا، کیوں کہ وقف کرنے والے نے جب اس زمین کو عید گاہ کے طور پر استعمال ہونے کے لیے وقف کردیا تھا تو اب اس زمین کو کسی دوسرے مصرف میں استعمال کرنے سے واقف کی شرط کی خلاف ورزی لازم آئے گی جو کہ جائز نہیں ہے، البتہ اگر پرانی عید گاہ باقاعدہ وقف شدہ شرعی عید گاہ نہ ہو، بلکہ کسی کی مملوکہ زمین ہو اور اس کی اجازت سے پہلے اس زمین میں عید کی نماز ادا کی جاتی ہو تو اب اس زمین کے مالک کو اختیار ہے کہ وہ اس زمین کو جس مصرف میں بھی چاہے استعمال کرسکتا ہے۔ اور اگر وہ کسی کی ذاتی ملکیت کے بجائے سرکاری املاک میں سے ہو اور باقاعدہ عیدگاہ کے لیے وقف نہ کی گئی ہو تو اسے باذنِ انتظامیہ مفادِ عامہ کے کاموں میں صرف کیا جاسکتاہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن