ایک بہن نے اپنی دوسری بہن کو اپنی بیٹی دی ہے ، جب کہ اس بچی نے اپنی ماں کے پاس ایک مہینہ گزار بھی ہے اور اپنی ماں کا دودھ بھی پیا ہے، لیکن اب اس کی ماں نے اپنی بچی اپنی بہن کو دے دی ہے، اور کہا ہے کہ یہ بچی اب آپ کی ہے، اور آپ اس کی ماں ہو، اس کو دودھ دو اس کا خیال رکھو، اب وہ اس کو بازار سے دودھ لے کر پلا رہی ہے، اس بچی کی ماں بھی ٹھیک ہے اور اس بچی کو دودھ پلانے کے قابل بھی ہے۔
تو شرعی حکم اس کا کیا ہوگا؟ کیا بچی بہن کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور ماں اس کو روزانہ کی بنیاد پر دودھ نہیں پلا سکتی؛ کیوں کہ دونوں بہنوں کے گھر دور ہیں!
واضح رہے کہ ماں باپ کا رشتہ اپنی اولاد کسی اور کو دینے اور یہ کہنے سے قائم نہیں ہوتاکہ اب تم اس کی ماں ہو، نہ ہی یوں کہنے سے حقیقی ماں سے بچے یا بچی کا رشتہ ختم ہوجاتاہے، بلکہ دیے جانے والا بچہ / بچی بدستور اپنے حقیقی والدین کے ہی رہتے ہیں، اور نسبی اعتبار سے جو احکامات ہیں، محرمیت ، میراث وغیرہ سب کے سب بدستور قائم رہتے ہیں، البتہ ماں کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ اپنی اولاد میں سے کسی کے پرورش کے حق میں کسی اور کو شریک کرلے، اور جس عورت کو بچہ یا بچی پرورش کے لیے دیا جائے اگر وہ مدتِ رضاعت میں اس بچے یا بچی کو اپنا دودھ پلادے تو پرورش کرنے والی عورت بچے/ بچی کی رضاعی ماں بن جاتی ہے، رضاعی ماں سے محرمیت کے اَحکام تو ثابت ہوتے ہیں، (یعنی رضاعی ماں سے نکاح حرام ہوتاہے اور اس سے پردہ نہیں ہوتا، اور رضاعی ماں کی وجہ سے اس کی اولاد رضاعی بہن بھائی اور رضاعی ماں کے بہن بھائی رضاعی خالہ اور ماموں بن جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ)، البتہ رضاعت سے نسب اور میراث وغیرہ کے احکام ثابت نہیں ہوتے۔
پس صورتِ مسئولہ میں اپنی بچی بہن کو دیتے ہوئے یہ کہنے سے کہ ’’یہ بچی اب آپ کی ہے، آپ اس کی ماں ہو‘‘، مذکورہ بچی شرعاً بہن کی اولاد نہیں قرار پائے گی، تاہم وہ اپنی پرورش میں لے سکتی ہیں، اور اسے اپنے پاس رکھ کر اس کی دیکھ بھال ، کھانے پینے کا خیال، و ذمہ داری اٹھا سکتی ہیں۔
نیز ماں دوری کی وجہ سے اگر دودھ نہیں پلا سکتی تو بچی کی خالہ کسی بھی ذریعہ سے یہ انتظام کر سکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201293
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن