بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فارغ کردیا کے الفاظ سے طلاق کا حکم


سوال

ایک شخص نے دوسرے شخص سے کہا کہ میں نے آپ کی بھتیجی کو فارغ کیا ہے، اگر آپ نہیں مانتے تو اس کے باپ سے پوچھ لو ۔یہ الفاظ انہوں نے کئی بار کہے اور جس کویہ کہا جارہاہے ان کا کہنا ہے کہ میرے پاس گواہ بھی موجود ہے، شریعت کی نظر میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر بیوی کے بارے میں اس کے چچا سے یہ کہا کہ "میں نے آپ کی بھتیجی کو فارغ کیا ہے"  کہا تو اگر یہ جملہ مذاکرۂ طلاق (پہلے طلاق کا لفظ اس گفتگو میں گزرا ہو) یا طلاق کی نیت سے کہا تھا تواس سے بیوی  پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے اور اگر مذاکرۂ طلاق میں یا طلاق کی نیت  سے نہیں کہا تھا تو اس جملہ سے بھی سائل کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين   میں ہے:

"ونحو خلية برية حرام يصلح سبًّا (وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط)". (3 / 298، سعید)

نیز ایک مرتبہ ان الفاظ سے طلاق واقع ہوجانے کی صورت میں دوسری طلاق ان ہی الفاظ سے نہیں ہوگی؛ کیوں کہ طلاقِ بائن دوسری طلاق بائن سے لاحق نہیں ہوتی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں