بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

''میں اپنے آپ کو نکاح کے لیے پیش کرتی ہوں'' کہنے کا حکم


سوال

1۔ایک شخص نے طلاق یافتہ خاتون کو نکاح کا پیغام دیا، گھر والے راضی نہیں ۔ اس شخص نے کہا کہ آپ یہ کہہ دیں کہ میں اپنے نکاح کا اختیار آپ کو دیتی ہوں اور اپنے آپ کو آپ کے نکاح کے لیے پیش کرتی ہوں تو اس سے نکاح توہوجائے گا مگر تام نہیں ہوگا اور پھر مناسب موقع دیکھ کر گواہوں کی موجودگی میں نکاح ہو گا ۔ کیوں کہ خاتون  جاب کے سلسلے میں باہر ملک میں اکیلی رہتی ہیں۔ جو عورت یہ کہتی ہے کہ میں آپ کو نکاح کے لیے پیش کرتی ہوں اس سے یہ تو ہوگا کہ وہ آپس میں بات چیت کر سکتے ہیں، چاہے اس میں ایک دوسرے سے محبت کا اظہار ہو، بس وہ ملاقات نہیں کر سکتے ۔ اس کے بارے میں وضاحت فرما دیں کہ کیا یہ بات درست ہے؟

2۔اگرایک  عورت دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم میں بھی پڑھی لکھی ہو اور مرد نے صرف عالم کا کورس کیا ہو تو کفو کے حساب سے یہ درست ہے؟

جواب

1۔عورت کا کسی مرد سے یہ کہنا کہ '' میں اپنے نکاح کا اختیار آپ کو دیتی ہوں اور اپنے آپ کو آپ کے نکاح کے لیے پیش کرتی ہوں'' ، باہمی طور پر محض ان الفاظ کے تبادلے سے  نکاح نہیں ہوتا،  اور نہ ہی مرد وعورت ایک دوسرے کے لیے محرم بنتے ہیں۔اس طرح کی گفتگو کونکاح سمجھنا غلط ہے،  آپس کی اس طرح کی بات چیت کے باوجود مردوعورت ایک دوسرے کے لیے بدستور اجنبی کی حیثیت رکھتے ہیں،  لہذا ان الفاظ کی ادائیگی کے باوجود ایک دوسرے سے بات چیت کرنے کی شرعاً اجاز ت نہیں ہے۔نکاح کے لیے ضروری ہے کہ گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول ہو۔

البتہ اگر  عورت  مذکورہ شخص کو نکاح کااختیار دے دیتی ہے  اور یہ شخص گواہوں کی موجودگی میں عورت کے یہ الفاظ دھراتاہےکہ فلاں عورت نے اپنے نکاح کااختیار مجھے دیاہے اور اس کا نکاح میں گواہوں کی موجودگی میں اپنے ساتھ کرتاہوں تو اس سے نکاح ہوجائے گا۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند7/71کتاب النکاح ، ط: دارالاشاعت)

2۔ اگرلڑکااورلڑکی نسب،مال ،دِین داری ،شرافت اورپیشے میں ایک دوسرے کے ہم پلہ ہیں تویہ دونوں ایک دوسرے کے کفوہیں،ان کاباہمی نکاح درست ہے۔محض عصری تعلیم کاحاصل ہوناکفو کے لیے مانع نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں