میڈکل انشورنس کا کیا حکم ہے؟
انشورنس کامروجہ طریقہ کارشرعاً ناجائزوحرام ہے،اس لیے کہ اس میں سود اور جوا دونوں چیزیں پائی جاتی ہیں۔جوااورسود دونوں کی حرمت قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔اس لیے میڈیکل انشورنس کرواناجائز نہیں۔البتہ اگر کوئی شخص میڈیکل انشورنس کی مد میں رقم جمع کرواچکا ہو یاکسی کمپنی نے اپنے ملازمین کے میڈیکل انشورنس کی مد میں رقم جمع کی ہوتوان دونوں صورتوں میں صرف اسی قدرمیڈیکل کی سہولت اٹھاسکتے ہیں جس قدر انشورنس کی مدمیں رقم جمع کروائی گئی ہے۔اس سے زائد فائدہ اٹھاناجائزنہیں ہوگا۔یعنی صرف بقدررقم علاج معالجہ کراسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201623
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن