عام طور پر مسلم کھلاڑی میچ جیتنے کے بعد میدان میں زمین بوسی کرتے ہیں۔ عام الفاط میں اسے سجدہ شکر کہا جاتا ہے۔میرا سوال یہ ہے کہ سجدہ کرنے کی کیا شرائط ہیں؟ کیا بغیر نماز کے سجدہ شکر ادا کیا جاسکتا ہے؟ نیز ایسا سجدہ جس میں قبلہ کے رخ کا بھی صحیح علم نہ ہو، یعنی بس خوشی کے عالم فرط جذبات سے زمین پر ماتھا ٹیکنا، شریعت کی رُو سے جائز ہے؟ کیا اس سجدے کو سجدہ شکر کہا جاسکتا ہے؟ برائے مہربانی شریعت کی رو سے وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ
سجدہ شکر کسی صحیح اور شریعت کی نگاہ میں جائز نعمت اور خوشی کے ملنے پر یا کسی مصیبت کے ٹل جانے کیا جاتا ہے اور یہ حضور ﷺ اور صحابہ کرام سے ثابت ہے،البتہ مکمل شکر بجالانے کی صورت یہ ہے کہ شکرانے کے نوافل پڑھے جائیں اور اللہ پاک کی حمد وثناء بیان کی جائے، سجدہ شکر ادا کرنا نماز کے علاوہ بھی درست ہے اورچونکہ یہ سجدہ نفلی عبادت ہےاس لئے اس کے لیئے بھی قبلہ رخ ہونا، جگہ اور بدن کا پاک ہونا، اوقات ممنوعہ ومکروہہ کا نہ ہونا شرط ہے۔ اب رہی بات مسلمان کھلاڑیوں کا کسی میچ میں کامیابی حاصل کرنے پر زمین بوسی کرنا یا ماتھا زمین پر ٹیکنا ،تو کھلاڑیوں کا یہ عمل فرط جذبات سے مغلوب ہونے کے نتیجہ میں ہوتا ہے، اسے سجدہ نہیں کہا جاسکتا، جیسے مختلف کھلاڑیوں کا جیتنے پر خوشی کے اظہار کے مختلف انداز ہوتے ہیں، یہ زمین بوسی بھی اسی کا حصہ ہے، اس لیئے اسے سجدہ سمجھ کر سجدہ کے احکام اس پر لاگو نہ کیئے جایئں۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143407200021
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن