اگر کسی شخص نے اللہ سے وعدہ کیا کہ اگر میرےمیٹرک میں 450 سے زیادہ مارکس آئے تو میں پانچ وقت کی نماز پڑھوں گا، اور اگر اس سے کم مارکس آئے تو تب بھی میں کوشش کروں گا نماز پڑھنے کی ،لیکن اس شخص کے 440 مارکس آئے اور نماز نہیں پڑھی تو اب اس شخص کو کیا کرنا ہے؟ مہربانی کرکے بتائیے کیا اس کا کفارہ دینا ہے؟ اور اگر دینا ہے تو کیا دینا ہے؟
واضح رہے کہ جو عبادت انسان پر فرض یا واجب ہو اس کی نذر منعقد نہیں ہوتی، کیوں کہ نذر کے ذریعہ تو ایسی عبادت کو خود پر لازم کیا جاتا ہے جو کہ پہلے سے لازم نہ ہو، لہٰذا پانچ وقت کی فرض نماز ادا کرنا تو مسلمان پر ویسے ہی فرض ہے، اس لیے پانچ وقت کی نماز کی ادائیگی کی نذر منعقد ہی نہیں ہو سکتی ہے، چاہے نذر کے الفاظ استعمال کیے جائیں یا وعدہ کے، چناں چہ صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے نمبر جتنے بھی آئیں اس کے ذمہ پانچ وقت کی نماز ادا کرنا فرض ہے، اور کسی وقت کی نماز چھوٹ جانے کی صورت میں توبہ و استغفار اور اس نماز کی قضا پڑھنا لازم ہوگا، البتہ الگ سے کوئی کفارہ ادا کرنا اس کے ذمہ لازم نہیں ہوگا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 90):
"(ومنها) أن لايكون مفروضاً ولا واجباً، فلايصح النذر بشيء من الفرائض سواء كان فرض عين كالصلوات الخمس وصوم رمضان، أو فرض كفاية كالجهاد وصلاة الجنازة، ولا بشيء من الواجبات سواء كان عيناً كالوتر وصدقة الفطر والعمرة والأضحية، أو على سبيل الكفاية كتجهيز الموتى وغسلهم ورد السلام ونحو ذلك؛ لأن إيجاب الواجب لايتصور".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200138
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن