بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مینڈک کے پیشاب اور پاخانہ کا حکم


سوال

 مینڈک کے  پیشاب اور پاخانہ کا کیا حکم ہے?

جواب

مینڈک حرام جانوروں میں سے ہے، اور جن جانوروں کا کھانا حرام ہے ان کا پیشاب پاخانہ نجاستِ غلیظہ ہے، لہذا مینڈک کا پیشاب اور پاخانہ ناپاک ہے، البتہ چوں کہ یہ پانی میں بھی رہتا ہے، اور اس سے بچنا مشکل ہے، اس لیے اگر پانی میں یہ پیشاب وغیرہ کردے تو ضرورتاً پانی کو ناپاک شمار نہیں کیا جائے گا۔

امداد الفتاوی میں ہے :

”في الدر المختار في النجاسة الغليظة: وبول غير مأكول۔ پس بنا بریں قاعدہ  بول غوک نجس غلیظ است، البتہ در غوکے کہ در آب می ماند حکمِ نجاست نکرہ شود للضرورۃ ۔كما في الدر المختار مسائل البير: ولا نزح في بول فأرة على الأصح. في رد المحتار: ولعلهم رجحوا القول بالعفو للضرورة".  (1/130,مکتبہ دار العلوم کراچی)

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2 / 513):

"(والحشرات) الصغار من الدواب جمع الحشرة كالفأرة والوزغة وسام أبرص والقنفذ والحية والضفدع والبرغوث والقمل والذباب والبعوض والقراد؛ لأنها من الخبائث وقد قال الله تعالى {ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: 157]".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 318):
"(وبول غير مأكول ولو من صغير لم يطعم) إلا بول الخفاش وخرأه فطاهر، وكذا بول الفأرة؛ لتعذر التحرز عنه، وعليه الفتوى، كما في التتارخانية". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں