بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میسج پرتین بار طلاق لکھنا


سوال

میرا نام محمد شاہد بچن ہے ، میں نے ایک سال پہلے نکاح کیا اور ابھی تک رخصتی عمل میں نہیں آئی ہے، لیکن اس کے گھر میرا آنا جانا ہے اور فون پر بات چیت بھی ہے، دو تین دن پہلے گھریلوی مصروفیت کی وجہ سے میرا اپنے سسرال کے ہاں آنا جانا کم ہوگیا، جس پر میری اہلیہ نے مجھے فون کیا اور میں نے فون اٹھا کر کہا :میں اس وقت مصروف ہوں، فارغ ہو کر میں کال کرتا ہوں۔ایسا بول کر میں نے موبائل بند کر دیا ۔اور میری اہلیہ نے مجھے موبائل سے میسیج بھیجا کہ مجھے طلاق دے دو،  اس پر میں نے بو لا: ناراض نہیں ہونا ،میں تھوڑ ی دیر میں کال کرتا ہوں، اس پر میری اہلیہ نے میسیج میں لکھا کہ "کتے! طلاق دونا "، میں نے بھی میسیج میں غصے میں "طلاق طلاق طلاق " لکھ دیا،حالاں کہ میرا طلاق کا ارادا بھی نہیں تھا،  میں نے توصرف اس کے میسیج کا جواب دیا ۔

صورت مسئولہ میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اگر ہوئی ہے توکتنی طلاق ؟برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت کریں۔

جواب

صورت مسئولہ میں بیوی کے طلاق کے مطالبے کے جواب میں میسج پر تین بار طلاق کا لفظ لکھنے سے تین طلاق واقع ہوگئی ہیں ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143406200038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں